نئی دہلی14؍مارچ(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )یونائیٹڈ مسلم آف انڈیا دہلی کے صدر مولانا ایم رضوان اختر قاسمی نے جسٹس محمد سہیل اعجاز صدیقی کے حوالے سے ایک بیان جاری کرکے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ ہندو خواتین سب سے زیادہ گھریلو تشدد کا شکار بنتی ہیں جس کے نتیجہ میں انھیں اپنی جان تک گنوانا پڑتی ہیں۔ واضح ہو کہ جسٹس محمد سہیل اعجاز صدیقی (سابق چیئرمین، نیشنل کمیشن برائے اقلیتی تعلیمی ادارہ جات، حکومت ہند) نے یہ بات عالمی یوم نسواں کے موقع پر کنفیڈریشن فار ویمن امپاورمنٹ تھرو ایجوکیشن کی طرف سے حال ہی میں منعقدہ ایک پروگرام میں کہی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہندوستان کی نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے لیکن حواّ کی بیٹیوں کے ساتھ کوئی اچھا سلوک نہیں ہوتا۔ انہوں نے خاص طور سے ہندو خواتین کے ساتھ ہونے والے ظالمانہ سلوک کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ ہائی کورٹ کے جج تھے ان کے سامنے جہیز اور چھٹکارا حاصل کرنے کی غرض سے دلہنوں کو جلا کر مار دینے کے مقدمات آئے دن آیا کرتے تھے۔ جسٹس صدیقی کے اس مشا ہدہ کی تصدیق خود خواتین اور بچوں کی بہبود کی مرکزی وزیر مسز مینکا گاندھی کے لوک سبھا میں دیئے گئے بیان سے ہوتی ہے۔ انہوں نے 30 جولائی 2015 کو ایک سوال کے جواب میں پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ گزشتہ تین سالوں میں 24,771 خواتین جہیز کی بھینٹ چڑھ گئیں۔ اسی طرح کرائم بیورو کے مطابق ساڑھے تین لاکھ خواتین شوہروں یا ان کے رشتہ داروں کے ظلم کا شکار بنی۔مولانا رضوان اختر قاسمی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ جب انسان کسی کی دشمنی میں اندھا ہوجاتا ہے تو اسے اپنی آنکھ کا شہتیر نظر نہیں آتا لیکن دوسروں کی آنکھ کا تنکا ضرور نظر آجاتا ہے۔ یہی معاملہ آج کل مسلم خواتین کی ’مظلومیت‘ کے ساتھ ہے۔ کیونکہ ہندو خواتین پر جس طرح ظلم ڈھائے جارہے ہیں وہ مسلم خواتین کے ان نام نہاد اور خود ساختہ ہمدردوں کو نظر نہیں آتے۔ حالانکہ دنیا میں جہیز کی خاطر سب سے زیادہ خاتون خانہ ہندوستان میں جلاکر ماردی جاتی ہیں۔ یہ بات کسی دیوانہ کی بڑ نہیں ہے بلکہ اس کی تصدیق خود نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعدادوشمار سے ہوتی ہے۔ جسٹس صدیقی کے بیان اور نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے روشنی میں ہم مسلمانوں، بالخصوص ملّی تنظیموں اور اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہندو خواتین کی مظلومیت کا معاملہ ہر سطح پر اٹھائیں۔ اس سلسلہ میں کل ہند مسلم پرسنل لاء بوڑد کو بھی پہل کرنی چاہیے۔ کیونکہ مظلوم اور ظالم دونوں کی مدد کرنا ہر مسلمان کا دینی فریضہ ہے۔ مولانا نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ نام نہاد مسلم خواتین کی ہمدرد تنظیمیں جو مسلم خواتین پر ہورہے ظلم میں گھلتی جارہی ہیں وہ ہندو خواتین پر ہورہے مظالم کے خلاف بھی آواز اٹھائیں۔